10. اور داؤُد نے یہ بھی کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم خُداوند آپ اُس کو مارے گا یا اُس کی مَوت کا دِن آئے گا یا وہ جنگ میں جا کر مَر جائے گا۔
11. لیکن خُداوند نہ کرے کہ مَیں خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ چلاؤُں پر ذرا اُس کے سرہانے سے یہ نیزہ اور پانی کی صُراحی اُٹھا لے ۔ پِھر ہم چلے چلیں۔
12. سو داؤُد نے نیزہ اور پانی کی صُراحی ساؤُل کے سرہانے سے اُٹھا لی اور وہ چل دِئے اور نہ کِسی آدمی نے یہ دیکھا اور نہ کِسی کو خبر ہُوئی اور نہ کوئی جاگا کیونکہ وہ سب کے سب سوتے تھے اِس لِئے کہ خُداوند کی طرف سے اُن پر گہری نِیند آئی ہُوئی تھی۔
13. پِھر داؤُد دُوسری طرف جا کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر دُور کھڑا رہا اور اُن کے درمِیان ایک بڑا فاصِلہ تھا۔
14. اور داؤُد نے اُن لوگوں کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو پُکار کر کہا کہ اَے ابنیر تو جواب نہیں دیتا؟ابنیر نے جواب دِیا تُو کَون ہے جو بادشاہ کو پُکارتا ہے؟۔
15. داؤُد نے ابنیر سے کہا کیا تُو بڑا بہادر نہیں اور کَون بنی اِسرائیل میں تیرا نظِیر ہے؟ پس کِس لِئے تُو نے اپنے مالِک بادشاہ کی نِگہبانی نہ کی؟ کیونکہ ایک شخص تیرے مالِک بادشاہ کو قتل کرنے گُھسا تھا۔
16. پس یہ کام تُو نے کُچھ اچّھا نہ کِیا ۔ خُداوند کی حیات کی قَسم تُم واجِبُ القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالِک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نِگہبانی نہ کی ۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُس کے سرہانے تھی کہاں ہیں۔