1. اور زِیفی جِبعہ میں ساؤُل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؤُد حکِیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے چُھپاہُؤا نہیں؟۔
2. تب ساؤُل اُٹھا اور تِین ہزار چُنے ہُوئے اِسرائیلی جوان اپنے ساتھ لے کر دشتِ زِیف کو گیا تاکہ اُس دشت میں داؤُد کو تلاش کرے۔
3. اور ساؤُل حکِیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے راستہ کے کنارہ خَیمہ زن ہُؤا پر داؤُد دشت میں رہا اور اُس نے دیکھا کہ ساؤُل اُس کے پِیچھے دشت میں آیا ہے۔
4. پس داؤُد نے جاسُوس بھیج کر معلُوم کر لِیا کہ ساؤُل فی الحقِیقت آیا ہے۔
5. تب داؤُد اُٹھ کر ساؤُل کی خَیمہ گاہ میں آیا اور وہ جگہ دیکھی جہاں ساؤُل اور نیر کا بیٹا ابنیر بھی جو اُس کے لشکر کا سردار تھا آرام کر رہے تھے اور ساؤُل گاڑیوں کی جگہ کے بِیچ سوتا تھا اور لوگ اُس کے گِردا گِرد ڈیرے ڈالے ہُوئے تھے۔
6. تب داؤُد نے حِتّی اخِیملک اور ضرُو یاہ کے بیٹے ابِیشے سے جو یوآ ب کا بھائی تھا کہا کَون میرے ساتھ ساؤُل کے پاس خَیمہ گاہ میں چلے گا؟ابِیشے نے کہا مَیں تیرے ساتھ چلُوں گا۔
7. سو داؤُد اور ابِیشے رات کو لشکر میں گُھسے اوردیکھا کہ ساؤُل گاڑیوں کی جگہ کے بِیچ میں پڑا سو رہا ہے اور اُس کا نیزہ اُس کے سرہانے زمِین میں گڑا ہُؤا ہے اور ابنیر اور لشکر کے لوگ اُس کے گِرد پڑے ہیں۔
8. تب ابِیشے نے داؤُد سے کہا خُدا نے آج کے دِن تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے سو اب تُو ذرا مُجھ کو اِجازت دے کہ نیزہ کے ایک ہی وار میں اُسے زمِین سے پَیوند کر دُوں اور مَیں اُس پر دُوسرا وار کرنے کا بھی نہیں۔