1. اور داؤُد رامہ کے نیوت سے بھاگا اور یُونتن کے پاس جا کر کہنے لگا کہ مَیں نے کیا کِیا ہے؟ میرا کیا گُناہ ہے؟ مَیں نے تیرے باپ کے آگے کَونسی تقصِیر کی ہے جو وہ میری جان کا خواہاں ہے؟۔
2. اُس نے اُس سے کہا کہ خُدا نہ کرے! تُو مارا نہیں جائے گا ۔ دیکھ میرا باپ کوئی کام بڑا ہو یا چھوٹا نہیں کرتا جب تک اُسے مُجھ کو نہ بتائے ۔ پِھر بھلا میرا باپ اِس بات کو کیوں مُجھ سے چُھپائے گا؟ اَیسا نہیں۔
3. تب داؤُد نے قَسم کھا کر کہا کہ تیرے باپ کو بخُوبی معلُوم ہے کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے ۔ سو وہ سوچتا ہو گا کہ یُونتن کو یہ معلُوم نہ ہو نہیں تو وہ رنجِیدہ ہو گا پر یقِیناً خُداوند کی حیات اور تیری جان کی قَسم کہ مُجھ میں اور مَوت میں صِرف ایک ہی قدم کا فاصِلہ ہے۔
4. تب یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ جو کُچھ تیرا جی چاہتا ہو مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔