50. سو داؤُد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فِلستی پر غالِب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کِیا اور داؤُد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔
51. اور داؤُد دَوڑ کر اُس فِلستی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اور اُس کی تلوار پکڑ کر مِیان سے کھینچی اور اُسے قتل کِیا اور اُسی سے اُس کا سر کاٹ ڈالااور فِلستِیوں نے جو دیکھا کہ اُن کا پہلوان مارا گیا تو وہ بھاگے۔
52. اور اِسرا ئیل اور یہُوداہ کے لوگ اُٹھے اور للکار کر فِلستِیوں کو گئی اور عقرُو ن کے پھاٹکوں تک رگیدا اور فِلستِیوں میں سے جو زخمی ہُوئے تھے وہ شعریم کے راستہ میں اور جات اور عقرُو ن تک گِرتے گئے۔
53. تب بنی اِسرائیل فِلستِیوں کے تعاقُب سے اُلٹے پِھرے اور اُن کے خَیموں کو لُوٹا۔
54. اور داؤُد اُس فِلستی کا سر لے کر اُسے یروشلِیم میں لایا اور اُس کے ہتھیاروں کو اُس نے اپنے ڈیرے میں رکھ دِیا۔
55. جب ساؤُل نے داؤُد کو اُس فِلستی کا مُقابلہ کرنے کے لِئے جاتے دیکھا تو اُس نے لشکر کے سردار ابنیر سے پُوچھا ابنیر یہ لڑکا کِس کا بیٹا ہے؟ابنیر نے کہا اَے بادشاہ تیری جان کی قَسم مَیں نہیں جانتا۔
56. تب بادشاہ نے کہا تُو تحقِیق کر کہ یہ نَوجوان کِس کا بیٹا ہے۔
57. اور جب داؤُد اُس فِلستی کو قتل کر کے پِھرا تو ابنیر اُسے لے کر ساؤُل کے پاس لایا اور فِلستی کا سر اُس کے ہاتھ میں تھا۔
58. تب ساؤُل نے اُس سے کہا اَے جوان تُو کِس کا بیٹا ہے؟داؤُد نے جواب دِیا مَیں تیرے خادِم بَیت لحمی یسّی کا بیٹا ہُوں۔