1. اور سُلیما ن نے مِصر کے بادشاہ فرعو ن سے رِشتہ داری کی اور فرعو ن کی بیٹی بیاہ لی اور جب تک اپنا محلّ اور خُداوند کا گھر اور یروشلیِم کے چَوگِرد دِیوار نہ بنا چُکا اُسے داؤُد کے شہر میں لا کر رکھّا۔
2. لیکن لوگ اُونچی جگہوں میں قُربانی کرتے تھے کیونکہ اُن دِنوں تک کوئی گھر خُداوند کے نام کے لِئے نہیں بنا تھا۔
3. اور سُلیما ن خُداوند سے مُحبّت رکھتا اور اپنے باپ داؤُد کے آئِین پر چلتا تھا ۔ اِتنا ضرُور ہے کہ وہ اُونچی جگہوں میں قُربانی کرتا اور بخُور جلاتا تھا۔
4. اور بادشاہ جِبعُو ن کو گیا تاکہ قُربانی کرے کیونکہ وہ خاص اُونچی جگہ تھی اور سُلیما ن نے اُس مذبح پر ایک ہزار سوختنی قُربانیاں گُذرانِیں۔
5. جِبعُو ن میں خُداوند رات کے وقت سُلیما ن کو خواب میں دِکھائی دِیا اور خُدا نے کہا مانگ مَیں تُجھے کیا دُوں۔
6. سُلیما ن نے کہا تُو نے اپنے خادِم میرے باپ داؤُد پر بڑا اِحسان کِیا اِس لِئے کہ وہ تیرے حضُور راستی اور صداقت اور تیرے ساتھ سِیدھے دِل سے چلتا رہا اور تُو نے اُس کے واسطے یہ بڑا اِحسان رکھ چھوڑا تھا کہ تُو نے اُسے ایک بیٹا عِنایت کِیا جو اُس کے تخت پر بَیٹھے جَیسا آج کے دِن ہے۔
7. اور اب اَے خُداوند میرے خُدا تُو نے اپنے خادِم کو میرے باپ داؤُد کی جگہ بادشاہ بنایا ہے اور مَیں چھوٹا لڑکا ہی ہُوں اور مُجھے باہر جانے اور بِھیتر آنے کا شعُور نہیں۔
8. اور تیرا خادِم تیری قَوم کے بِیچ میں ہے جِسے تُو نے چُن لِیا ہے ۔ وہ اَیسی قَوم ہے جو کثرت کے باعِث نہ گِنی جا سکتی ہے نہ شُمار ہو سکتی ہے۔
9. سو تُو اپنے خادِم کو اپنی قَوم کا اِنصاف کرنے کے لِئے سمجھنے والا دِل عِنایت کر تاکہ مَیں بُرے اور بھلے میں اِمتِیاز کر سکُوں کیونکہ تیری اِس بڑی قَوم کا اِنصاف کَون کر سکتا ہے؟۔
10. اور یہ بات خُداوند کو پسند آئی کہ سُلیما ن نے یہ چِیز مانگی۔
11. اور خُدا نے اُس سے کہا چُونکہ تُو نے یہ چِیز مانگی اور اپنے لِئے عُمر کی درازی کی درخواست نہ کی اور نہ اپنے لِئے دَولت کا سوال کِیا اور نہ اپنے دُشمنوں کی جان مانگی بلکہ اِنصاف پسندی کے لِئے تُو نے اپنے واسطے عقلمندی کی درخواست کی ہے۔