۱-سلاطِین 22:30-40 Urdu Bible Revised Version (URD)

30. اور شاہ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا مَیں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤُں گا پر تُو اپنا لِباس پہنے رہ ۔ سو شاہِ اِسرا ئیل اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں گیا۔

31. اُدھر شاہِ ارا م نے اپنے رتھوں کے بتِیّسوں سرداروں کو حُکم دِیا تھا کہ کِسی چھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا سِوا شاہِ اِسرا ئیل کے۔

32. سو جب رتھوں کے سرداروں نے یہُوسفط کو دیکھا تو کہا کہ ضرُور شاہِ اِسرا ئیل یِہی ہے اور وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے ۔ تب یہُو سفط چِلاّ اُٹھا۔

33. جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرا ئیل نہیں تو وہ اُس کا پِیچھا کرنے سے لَوٹ گئے۔

34. اور کِسی شخص نے یُوں ہی اپنی کمان کھینچی اور شاہِ اِسرا ئیل کو جَوشن کے بندوں کے درمِیان مارا ۔ تب اُس نے اپنے سارتھی سے کہا کہ باگ پھیر کر مُجھے لشکر سے باہر نِکال لے چل کیونکہ مَیں زخمی ہو گیا ہُوں۔

35. اور اُس دِن بڑے گھمسان کا رن پڑا اور اُنہوں نے بادشاہ کو اُس کے رتھ ہی میں ارامِیوں کے مُقابِل سنبھالے رکھّا اور وہ شام کو مَر گیا اور خُون اُس کے زخم سے بہہ کر رتھ کے پایدان میں بھر گیا۔

36. اور آفتاب غرُوب ہوتے ہُوئے لشکر میں یہ پُکار ہو گئی کہ ہر ایک آدمی اپنے شہر اور ہر ایک آدمی اپنے مُلک کو جائے۔

37. سو بادشاہ مَر گیا اور وہ سامر یہ میں پُہنچایا گیا اور اُنہوں نے بادشاہ کو سامر یہ میں دفن کِیا۔

38. اور اُس رتھ کو سامر یہ کے تالاب میں دھویا (کسبِیاں یہِیں غُسل کرتی تِھیں) اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے فرمایا تھا کُتّوں نے اُس کا خُون چاٹا۔

39. اور اخی ا ب کی باقی باتیں اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا تھا اور ہاتھی دانت کا گھر جو اُس نے بنایا تھا اور اُن سب شہروں کا حال جو اُس نے تعمِیر کِئے سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔

40. اور اخی ا ب اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا اخزیا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔

۱-سلاطِین 22