3. اور شاہِ اِسرا ئیل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کیا تُم کو معلُوم ہے کہ راما ت جِلعاد ہمارا ہے پر ہم خاموش ہیں اور شاہِ ارا م کے ہاتھ سے اُسے چِھین نہیں لیتے؟۔
4. پِھر اُس نے یہُو سفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ راما ت جِلعاد سے لڑنے چلے گا؟یہُو سفط نے شاہِ اِسرا ئیل کو جواب دِیا مَیں اَیسا ہُوں جَیسا تُو۔ میرے لوگ اَیسے ہیں جَیسے تیرے لوگ اور میرے گھوڑے اَیسے ہیں جَیسے تیرے گھوڑے۔
5. اور یہُو سفط نے شاہِ اِسرا ئیل سے کہا ذرا آج خُداوند کی مرضی بھی تو دریافت کر لے۔
6. تب شاہِ اِسرا ئیل نے نبِیوں کو جو قرِیب چار سَو آدمی تھے اِکٹّھا کِیا اور اُن سے پُوچھا مَیں راما ت جِلعاد سے لڑنے جاؤُں یا باز رہُوں؟اُنہوں نے کہا جا کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
7. لیکن یہُو سفط نے کہا کیا اِن کو چھوڑ کر یہاں خُداوند کا کوئی نبی نہیں ہے تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟۔
8. شاہِ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا کہ ایک شخص اِملہ کا بیٹا مِیکایا ہ ہے تو سہی جِس کے ذرِیعہ سے ہم خُداوند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرتا ہے ۔یہُو سفط نے کہا بادشاہ اَیسا نہ کہے۔
9. تب شاہِ اِسرا ئیل نے ایک سردار کو بُلا کر کہا کہ اِملہ کے بیٹے مِیکایا ہ کو جلد لے آ۔
10. اُس وقت شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط سامرِ یہ کے پھاٹک کے سامنے ایک کُھلی جگہ میں اپنے اپنے تخت پر شاہانہ لِباس پہنے ہُوئے بَیٹھے تھے اور سب نبی اُن کے حضُور پیشِین گوئی کر رہے تھے۔
11. اور کنعا نہ کے بیٹے صِدقیاہ نے اپنے لِئے لوہے کے سِینگ بنائے اور کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامِیوں کو مارے گا جب تک وہ نابُود نہ ہو جائیں۔
12. اور سب نبِیوں نے یِہی پیشِین گوئی کی اور کہا کہ رامات جِلعاد پر چڑھائی کر اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
13. اور اُس قاصِد نے جو مِیکایا ہ کو بُلانے کو گیا تھا اُس سے کہا دیکھ! سب نبی ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو خُوشخبری دے رہے ہیں ۔ سو ذرا تیری بات بھی اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خُوشخبری ہی دینا۔
14. مِیکایا ہ نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم جو کُچھ خُداوند مُجھے فرمائے مَیں وُہی کہُوں گا۔
15. سو جب وہ بادشاہ کے پاس آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا مِیکایا ہ ہم راما ت جِلعاد سے لڑنے جائیں یا رہنے دیں؟اُس نے جواب دِیا جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
16. بادشاہ نے اُس سے کہا مَیں کِتنی مرتبہ تُجھے قَسم دے کر کہُوں کہ تُو خُداوند کے نام سے حق کے سِوا اَور کُچھ مُجھ کو نہ بتائے؟۔
17. تب اُس نے کہا مَیں نے سارے اِسرا ئیل کو اُن بھیڑوں کی مانِند جِن کا چَوپان نہ ہو پہاڑوں پر پراگندہ دیکھا اور خُداوند نے فرمایا کہ اِن کا کوئی مالِک نہیں ۔ سو وہ اپنے اپنے گھر سلامت لَوٹ جائیں۔
18. تب شاہِ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا کیا مَیں نے تُجھ کو بتایا نہیں تھا کہ یہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرے گا؟۔