25. مِیکایا ہ نے کہا یہ تُو اُسی دِن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی ایک کوٹھری میں گُھسے گا تاکہ چُھپ جائے۔
26. اور شاہِ اِسرا ئیل نے کہا مِیکایا ہ کو لے کر اُسے شہر کے ناظِم امو ن اور یُوآ س شہزادہ کے پاس لَوٹا لے جاؤ۔
27. اور کہنا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ اِس شخص کو قَیدخانہ میں ڈال دو اور اِسے مُصِیبت کی روٹی کِھلانا اور مُصِیبت کا پانی پِلانا جب تک مَیں سلامت نہ آؤُں۔
28. تب مِیکایا ہ نے کہا اگر تُو سلامت واپس آ جائے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کِیا ۔ پِھر اُس نے کہا اَے لوگو! تُم سب کے سب سُن لو۔
29. سو شاہِ اِسرا ئیل اور شاہِ یہُودا ہ یہُو سفط نے راما ت جِلعاد پر چڑھائی کی۔
30. اور شاہ اِسرا ئیل نے یہُو سفط سے کہا مَیں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤُں گا پر تُو اپنا لِباس پہنے رہ ۔ سو شاہِ اِسرا ئیل اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں گیا۔
31. اُدھر شاہِ ارا م نے اپنے رتھوں کے بتِیّسوں سرداروں کو حُکم دِیا تھا کہ کِسی چھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا سِوا شاہِ اِسرا ئیل کے۔
32. سو جب رتھوں کے سرداروں نے یہُوسفط کو دیکھا تو کہا کہ ضرُور شاہِ اِسرا ئیل یِہی ہے اور وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے ۔ تب یہُو سفط چِلاّ اُٹھا۔
33. جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرا ئیل نہیں تو وہ اُس کا پِیچھا کرنے سے لَوٹ گئے۔