21. اور شاہِ اِسرا ئیل نے نِکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامِیوں کو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کِیا۔
22. اور وہ نبی شاہِ اِسرا ئیل کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبُوط کر اور جو کُچھ تُو کرے اُسے غَور سے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ ارا م پِھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔
23. اور شاہِ ارا م کے خادِموں نے اُس سے کہا اُن کا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لِئے وہ ہم پر غالِب آئے لیکن ہم کو اُن کے ساتھ مَیدان میں لڑنے دے تو ضرُور ہم اُن پر غالِب ہوں گے۔
24. اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُس کے عُہدہ سے معزُول کر دے اور اُن کی جگہ سرداروں کو مُقرّر کر۔
25. اور اپنے لِئے ایک لشکر اپنی اُس فَوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیّار کر لے اور ہم مَیدان میں اُن سے لڑیں گے اور ضرُور اُن پر غالِب ہوں گے ۔سو اُس نے اُن کا کہا مانا اور اَیسا ہی کِیا۔
26. اور اگلے سال بِن ہدد نے ارامِیوں کی مَوجُودات لی اور اِسرا ئیل سے لڑنے کے لِئے اقِیق کو گیا۔
27. اور بنی اِسرائیل کی مَوجُودات بھی لی گئی اور اُن کی رسد کا اِنتِظام کِیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اِسرائیل اُن کے برابر خَیمہ زن ہو کر اَیسے معلُوم ہوتے تھے جَیسے حلوانوں کے دو چھوٹے ریوڑ پر ارامِیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا۔
28. تب ایک مَردِ خُدا اِسرا ئیل کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ ارامِیوں نے یُوں کہا ہے کہ خُداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادِیوں کا خُدا نہیں اِس لِئے مَیں اِس سارے بڑے ہجُوم کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُم جان لو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
29. اور وہ ایک دُوسرے کے مُقابِل سات دِن تک خَیمہ زن رہے اور ساتویں دِن جنگ چِھڑ گئی اور بنی اِسرائیل نے ایک دِن میں ارامِیوں کے ایک لاکھ پِیادے قتل کر دِئے۔
30. اور باقی افِیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دِیوار ستائِیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِریاور بِن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرُونی کوٹھری میں گُھس گیا۔
31. اور اُس کے خادِموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اِسرا ئیل کے گھرانے کے بادشاہ رحِیم ہوتے ہیں ۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسِّیاں باندھ کر شاہِ اِسرا ئیل کے حضُور جانے دے ۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔