37. کیونکہ جِس دِن تُو باہر نِکلے گا اور نہرِ قِدرُو ن کے پار جائے گا تو یقِین جان لے کہ تُو ضرُور مارا جائے گا اور تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو گا۔
38. اورسِمعی نے بادشاہ سے کہا یہ بات اچّھی ہے ۔ جَیسا میرے مالِک بادشاہ نے کہا ہے تیرا خادِم وَیسا ہی کرے گا ۔ سوسِمعی بُہت دِنوں تک یروشلیِم میں رہا۔
39. اور تِین برس کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ سِمعی کے نَوکروں میں سے دو آدمی جات کے بادشاہ اکِیس بِن معکاہ کے ہاں بھاگ گئے اور اُنہوں نے سِمعی کو بتایا کہ دیکھ تیرے نَوکر جات میں ہیں۔
40. سو سِمعی نے اُٹھ کر اپنے گدھے پر زِین کسا اور اپنے نَوکروں کی تلاش میں جات کو اکِیس کے پاس گیا اور سِمعی جا کر اپنے نَوکروں کو جات سے لے آیا۔
41. اور یہ خبر سُلیما ن کو مِلی کہ سِمعی یروشلیِم سے جات کو گیا تھا اور واپس آ گیا ہے۔
42. تب بادشاہ نے سِمعی کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھے خُداوند کی قَسم نہ کِھلائی اور تُجھ کو بتا نہ دِیا کہ یقِین جان لے کہ جِس دِن تُو باہر نِکلا اور اِدھر اُدھر کہِیں گیا تو ضرُور مارا جائے گا؟ اور تُو نے مُجھ سے یہ کہا کہ جو بات مَیں نے سُنی وہ اچّھی ہے۔