12. اور سُلیما ن اپنے باپ داؤُد کے تخت پر بَیٹھا اور اُس کی سلطنت نِہایت مُستحکم ہُوئی۔
13. تب حجِیّت کا بیٹا ادُو نیّاہ سُلیما ن کی ماں بت سبع کے پاس آیا ۔ اُس نے پُوچھا تُو صُلح کے خیال سے آیا ہے؟اُس نے کہا صُلح کے خیال سے۔
14. پِھر اُس نے کہا مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے ۔اُس نے کہا کہہ۔
15. اُس نے کہا تُو جانتی ہے کہ سلطنت میری تھی اور سب اِسرائیلی میری طرف مُتوجِّہ تھے کہ مَیں سلطنت کرُوں لیکن سلطنت پلٹ گئی اور میرے بھائی کی ہو گئی کیونکہ خُداوند کی طرف سے یہ اُسی کی تھی۔
16. سو میری تُجھ سے ایک درخواست ہے ۔ نامنظُور نہ کر ۔اُس نے کہا بیان کر۔
17. اُس نے کہا ذرا سُلیما ن بادشاہ سے کہہ کیونکہ وہ تیری بات کو نہیں ٹالے گا کہ اَبی شاگ شُونمِیت کو مُجھے بیاہ دے۔
18. بت سبع نے کہا اچّھا مَیں تیرے لِئے بادشاہ سے عرض کرُوں گی۔
19. پس بت سبع سُلیما ن بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُس سے ادُو نیّاہ کے لِئے عرض کرے ۔ بادشاہ اُس کے اِستِقبال کے واسطے اُٹھا اور اُس کے سامنے جُھکا ۔ پِھر اپنے تخت پر بَیٹھا اور اُس نے بادشاہ کی ماں کے لِئے ایک تخت لگوایا ۔ سو وہ اُس کے دہنے ہاتھ بَیٹھی۔
20. اور کہنے لگی میری تُجھ سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے ۔ تُو مُجھ سے اِنکار نہ کرنا ۔ بادشاہ نے اُس سے کہااَے میری ماں! اِرشاد فرما مُجھے تُجھ سے اِنکار نہ ہو گا۔
21. اُس نے کہا اَبی شاگ شُونمِیت تیرے بھائی ادُو نیّاہ کو بیاہ دی جائے۔
22. سُلیما ن بادشاہ نے اپنی ماں کو جواب دِیا کہ تُو اَبی شاگ شُونمِیت ہی کو ادُو نیّاہ کے لِئے کیوں مانگتی ہے؟ اُس کے لِئے سلطنت بھی مانگ کیونکہ وہ تو میرا بڑا بھائی ہے بلکہ اُسی کے لِئے کیا ابیا تر کاہِن اورضرو یاہ کے بیٹے یُوآب کے لِئے بھی مانگ۔
23. تب سُلیما ن بادشاہ نے خُداوند کی قَسم کھائی اور کہا کہ اگر ادُو نیّاہ نے یہ بات اپنی ہی جان کے خِلاف نہیں کہی تو خُدا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے۔