1. اور داؤُ دبادشاہ نے ساری جماعت سے کہا کہ خُدا نے فقط میرے بیٹے سُلیما ن کو چُنا ہے اور وہ ہنُوز لڑکا اور ناتجربہ کار ہے اور کام بڑا ہے کیونکہ وہ محلّ اِنسان کے لِئے نہیں بلکہ خُداوند خُدا کے لِئے ہے۔
2. اور مَیں نے تو اپنے مقدُور بھر اپنے خُدا کی ہَیکل کے لِئے سونے کی چِیزوں کے لِئے سونا اور چاندی کی چِیزوں کے لِئے چاندی اور پِیتل کی چِیزوں کے لِئے پِیتل ۔ لوہے کی چِیزوں کے لِئے لوہا اور لکڑی کی چِیزوں کے لِئے لکڑی اور عقِیق اور جڑاؤ پتّھر اور پچّی کے کام کے لِئے رنگ برنگ کے پتّھر اور ہر قِسم کے بیش قِیمت جواہِر اور بُہت سا سنگِ مرمر تیّار کِیا ہے۔
3. اور چُونکہ مُجھے اپنے خُدا کے گھر کی لَو لگی ہے اور میرے پاس سونے اور چاندی کا میرا اپنا خزانہ ہے۔ سو مَیں اُس کو بھی اُن سب چِیزوں کے عِلاوہ جو مَیں نے اُس مُقدّس ہَیکل کے لِئے تیّار کی ہیں اپنے خُدا کے گھر کے لِئے دیتا ہُوں۔
4. یعنی تِین ہزار قِنطار سونا جو اوفیر کا سونا ہے اور سات ہزار قِنطار خالِص چاندی عِمارتوں کی دِیواروں پر منڈھنے کے لِئے۔
5. اور کارِیگروں کے ہاتھ کے ہر قِسم کے کام کے لِئے سونے کی چِیزوں کے واسطے سونا اور چاندی کی چِیزوں کے واسطے چاندی ہے ۔ پس کَون تیّار ہے کہ اپنی خُوشی سے اپنے آپ کو آج خُداوند کے لِئے مخصُوص کرے؟۔
6. تب آبائی خاندانوں کے سرداروں اور اِسرا ئیل کے قبِیلوں کے سرداروں اور ہزاروں اور سَیکڑوں کے سرداروں اور شاہی کام کے ناظِموں نے اپنی خُوشی سے تیّار ہو کر۔
7. خُدا کے گھر کے کام کے لِئے سونا پانچ ہزار قِنطار اور دس ہزار دِرہم اور چاندی دس ہزار قِنطار اور پِیتل اٹھارہ ہزار قِنطار اور لوہا ایک لاکھ قِنطار دِیا۔
8. اور جِن کے پاس جواہِر تھے اُنہوں نے اُن کو جیرسونی یحیئیل کے ہاتھ میں خُداوند کے گھر کے خزانہ کے لِئے دے ڈالا۔