6. تب داؤُ دنے دمشق کے ارا م میں سِپاہیوں کی چَوکیاں بِٹھائِیں اور ارامی داؤُ دکے مُطِیع ہو گئے اور ہدئے لائے اور جہاں کہِیں داؤُ دجاتا خُداوند اُسے فتح بخشتاتھا۔
7. اور داؤُ دہدد عزر کے نَوکروں کی سونے کی ڈھالیں لے کر اُن کو یروشلیِم میں لایا۔
8. اور ہدد عزر کے شہروں طِبخت اور کُون سے داؤُ دبُہت سا پِیتل لایا جِس سے سُلیما ن نے پِیتل کا بڑا حَوض اور سُتُون اور پِیتل کے برتن بنائے۔
9. اور جب حمات کے بادشاہ توعُو نے سُنا کہ داؤُ دنے ضو باہ کے بادشاہ ہدد عزر کا سارا لشکر مار لِیا۔
10. تو اُس نے اپنے بیٹے ہدُورا م کو داؤُ دبادشاہ کے پاس بھیجا تاکہ اُسے سلام کرے ا ور مُبارکباد دے اِس لِئے کہ اُس نے جنگ کر کے ہدد عزر کو مارا (کیونکہ ہدد عزر توعُو سے لڑا کرتا تھا) اور ہر طرح کے سونے اور چاندی اور پِیتل کے برتن اُس کے ساتھ تھے۔
11. اِن کو بھی داؤُ دبادشاہ نے اُس چاندی اور سونے کے ساتھ جو اُس نے اَور سب قَوموں یعنی ادُو م اور موآ ب اور بنی عمُّون اور فِلستِیوں اورعمالِیق سے لِیا تھا خُداوند کو نذر کِیا۔
12. اور ابی شے بِن ضرُویا ہ نے وادیِ شور میں اٹھارہ ہزار ادُومِیوں کو مارا۔
13. اور اُس نے ادُو م میں سِپاہیوں کی چَوکیاں بِٹھائِیں اور سب ادُومی داؤُ دکے مُطِیع ہو گئے اور جہاں کہِیں داؤُ دجاتا خُداوند اُسے فتح بخشتا تھا۔
14. سو داؤُ دسارے اِسرا ئیل پر سلطنت کرنے لگا اور اپنی ساری رعیّت کے ساتھ عدل و اِنصاف کرتا تھا۔
15. اور یُوآ ب بِن ضرُویا ہ لشکر کا سردار تھا اور یہُو سفط بِن اخِیلُود مُؤرِّخ تھا۔
16. اور صدُو ق بِن اخِیطو ب اور ابیملِک بِن ابیا تر کاہِن تھے اور شَوشا مُنشی تھا۔
17. اور بنایا ہ بِن یہو یدع کریتیوں اور فلیتیوں پر تھا اور داؤُ دکے بیٹے بادشاہ کے خاص مُصاحِب تھے۔