3. اور ہم اپنے خُدا کا صندُوق پِھر اپنے پاس لے آئیں کیونکہ ہم ساؤُل کے ایّام میں اُس کے طالِب نہ ہُوئے۔
4. تب ساری جماعت بول اُٹھی کہ ہم اَیسا ہی کریں گے کیونکہ یہ بات سب لوگوں کی نِگاہ میں ٹِھیک تھی۔
5. تب داؤُد نے مِصر کی ندی سِیحُور سے حمات کے مدخل تک کے سارے اِسرا ئیل کو جمع کِیا تاکہ خُدا کے صندُوق کو قریت یعرِ یم سے لے آئیں۔
6. اور داؤُد اور سارا اِسرا ئیل بعلہ کو یعنی قریت یعرِ یم کو جو یہُودا ہ میں ہے گئے تاکہ خُدا کے صندُوق کو وہاں سے لے آئیں جو کرُّوبیوں پر بَیٹھنے والا خُداوند ہے اور اِس نام سے پُکارا جاتا ہے۔
7. اور وہ خُدا کے صندُوق کو ایک نئی گاڑی پر رکھ کر ابِیند اب کے گھر سے باہر نِکال لائے اور عُزّا اور اخیُو گاڑی کو ہانک رہے تھے۔
8. اور داؤُ داور سارا اِسرا ئیل خُدا کے آگے بڑے زور سے گِیت گاتے اور بربط اور سِتار اور دف اور جھانجھ اور تُرہی بجاتے چلے آتے تھے۔