30. جب وہ یہ باتیں کہہ رہا تھا تو بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے۔
31. پس یِسُو ع نے اُن یہُودِیوں سے کہا جِنہوں نے اُس کا یقِین کِیا تھا کہ اگر تُم میرے کلام پر قائِم رہو گے تو حقِیقت میں میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔
32. اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔
33. اُنہوں نے اُسے جواب دِیا ہم تو ابرہا م کی نَسل سے ہیں اور کبھی کِسی کی غُلامی میں نہیں رہے ۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ تُم آزاد کِئے جاؤ گے؟۔
34. یِسُو ع نے اُنہیں جواب دِیا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔
35. اور غُلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتا ہے۔
36. پس اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقِعی آزاد ہو گے۔
37. مَیں جانتا ہُوں کہ تُم ابرہا م کی نسل سے ہو تَو بھی میرے قتل کی کوشِش میں ہو کیونکہ میرا کلام تُمہارے دِل میں جگہ نہیں پاتا۔
38. مَیں نے جو اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہے وہ کرتے ہو۔
39. اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا ہمارا باپ تو ابرہا م ہے ۔یِسُو ع نے اُن سے کہا اگر تُم ابرہا م کے فرزند ہوتے تو ابرہا م کے سے کام کرتے۔
40. لیکن اب تُم مُجھ جَیسے شخص کے قتل کی کوشِش میں ہو جِس نے تُم کو وُہی حق بات بتائی جو خُدا سے سُنی ۔ ابرہا م نے تو یہ نہیں کِیا تھا۔
41. تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو ۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ۔ ہم حرام سے پَیدا نہیں ہُوئے ۔ہمارا ایک باپ ہے یعنی خُدا۔