23. تاکہ سب لوگ بیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں ۔ جو بیٹے کی عِزّت نہیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہیں کرتا۔
24. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میں داخِل ہو گیا ہے۔
25. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جِئیں گے۔
26. کیونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے۔
27. بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا ۔ اِس لِئے کہ وہ آدم زاد ہے۔
28. اِس سے تعجُّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جِتنے قَبروں میں ہیں اُس کی آواز سُن کر نِکلیں گے۔
29. جِنہوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔
30. مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا ۔ جَیسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہُوں۔
31. اگر مَیں خُود اپنی گواہی دُوں تو میری گواہی سچّی نہیں۔
32. ایک اَور ہے جو میری گواہی دیتا ہے اور مَیں جانتا ہُوں کہ میری گواہی جو وہ دیتا ہے سچّی ہے۔
33. تُم نے یُوحنّا کے پاس پَیام بھیجا اور اُس نے سچّائی کی گواہی دی ہے۔
34. لیکن مَیں اپنی نِسبت اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا تَو بھی مَیں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نجات پاؤ۔
35. وہ جلتا اور چمکتا ہُؤا چراغ تھا اور تُم کو کُچھ عرصہ تک اُس کی رَوشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُؤا۔
36. لیکن میرے پاس جو گواہی ہے وہ ےُوحنّا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مُجھے پُورے کرنے کو دِئے یعنی یِہی کام جو مَیں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔
37. اور باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے ۔ تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی۔
38. اور اُس کے کلام کو اپنے دِلوں میں قائِم نہیں رکھتے کیونکہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس کا یقِین نہیں کرتے۔
39. تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈُھونڈتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے۔
40. پِھر بھی تُم زِندگی پانے کے لِئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے۔
41. مَیں آدمِیوں سے عِزّت نہیں چاہتا۔
42. لیکن مَیں تُم کو جانتا ہُوں کہ تُم میں خُدا کی محُبّت نہیں۔
43. مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے ۔ اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قبُول کر لو گے۔