23. جب سِپاہی یِسُو ع کو مصلُوب کر چُکے تو اُس کے کپڑے لے کر چار حِصّے کِئے ۔ ہر سِپاہی کے لِئے ایک حِصّہ اور اُس کا کُرتہ بھی لِیا ۔ یہ کُرتہ بِن سِلا سراسر بُنا ہُؤا تھا۔
24. اِس لِئے اُنہوں نے آپس میں کہا کہ اِسے پھاڑیں نہیں بلکہ اِس پر قُرعہ ڈالیں تاکہ معلُوم ہو کہ کِس کا نِکلتا ہے ۔ یہ اِس لِئے ہُؤا کہ وہ نوِشتہ پُورا ہو جو کہتا ہے کہاُنہوں نے میرے کپڑے بانٹ لِئےاور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالا۔چُنانچہ سِپاہِیوں نے اَیسا ہی کِیا۔
25. اور یِسُو ع کی صلِیب کے پاس اُس کی ماں اور اُس کی ماں کی بہن مریم کلوپا س کی بِیوی اور مریم مگدلِینی کھڑی تِھیں۔
26. یِسُوع نے اپنی ماں اور اُس شاگِرد کو جِس سے مُحبّت رکھتا تھا پاس کھڑے دیکھ کر ماں سے کہا کہ اَے عَورت! دیکھ تیرا بیٹا یہ ہے۔
27. پِھر شاگِرد سے کہا دیکھ تیری ماں یہ ہے اور اُسی وقت سے وہ شاگِرد اُسے اپنے گھر لے گیا۔
28. اِس کے بعد جب یِسُو ع نے جان لِیا کہ اب سب باتیں تمام ہُوئِیں تاکہ نوِشتہ پُورا ہو تو کہا کہ مَیں پیاسا ہُوں۔
29. وہاں سِرکہ سے بھرا ہُؤا ایک برتن رکھا تھا ۔ پس اُنہوں نے سِرکہ میں بِھگوئے ہُوئے سپنج کو زُوفے کی شاخ پر رکھ کر اُس کے مُنہ سے لگایا۔
30. پس جب یِسُو ع نے وہ سِرکہ پِیا تو کہا کہ تمام ہُؤااور سر جُھکا کر جان دے دی۔
31. پس چُونکہ تیّاری کا دِن تھا یہُودِیوں نے پِیلا طُس سے درخواست کی کہ اُن کی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاشیں اُتار لی جائیں تاکہ سبت کے دِن صلِیب پر نہ رہیں کیونکہ وہ سبت ایک خاص دِن تھا۔
32. پس سِپاہِیوں نے آ کر پہلے اور دُوسرے شخص کی ٹانگیں توڑِیں جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے۔
33. لیکن جب اُنہوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر دیکھا کہ وہ مَر چُکا ہے تو اُس کی ٹانگیں نہ توڑِیں۔
34. مگر اُن میں سے ایک سِپاہی نے بھالے سے اُس کی پَسلی چھیدی اور فی الفَور اُس سے خُون اور پانی بَہہ نِکلا۔