11. یِسُوع نے پطر س سے کہا تلوار کو مِیان میں رکھ ۔ جو پیالہ باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں؟۔
12. تب سِپاہِیوں اور اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوع کو پکڑ کر باندھ لِیا۔
13. اور پہلے اُسے حنّا کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفا کا سُسر تھا۔
14. یہ وُہی کائِفا تھا جِس نے یہُودِیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مَرنا بِہتر ہے۔
15. اور شمعُو ن پطرس یِسُو ع کے پِیچھے ہو لِیا اور ایک اَور شاگِرد بھی ۔ یہ شاگِرد سردار کاہِن کا جان پہچان تھا اور یِسُو ع کے ساتھ سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں گیا۔
16. لیکن پطر س دروازہ پر باہر کھڑا رہا ۔ پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نِکلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطر س کو اندر لے گیا۔
17. اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطر س سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔
18. نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئِلے دَہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطر س بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔
19. پِھرسردار کاہِن نے یِسُو ع سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔
20. یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں ۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔
21. تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا ۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔