33. اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔
34. لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا ۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟۔
35. پس یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے ۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو ۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔
36. جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو ۔اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟۔
39. اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لا سکے کہ یسعیا ہ نے پِھر کہا۔
40. اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھااور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا ۔اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیںاور دِل سے سمجھیںاور رجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔
41. یسعیا ہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔
42. تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔
43. کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے۔
44. یِسُو ع نے پُکار کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔
45. اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔
46. مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔
47. اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔
48. جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا۔
49. کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔