11. اور خُداوند اپنے لشکر کے سامنے للکارتا ہےکیونکہ اُس کا لشکر بے شُمار ہے اور اُس کے حُکمکو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روزِ عظِیم نِہایت خَوفناک ہے ۔کَون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12. لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دِل سے اور روزہ رکھ کر اورگِریہ و زاری و ماتم کرتے ہُوئے میریطرف رجُوع لاؤ۔
13. اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دِلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف مُتوجّہِ ہوکیونکہ وہ رحِیم و مِہربان قہر کرنے میں دِھیما اورشفقت میں غنی ہےاور عذاب نازِل کرنے سے باز رہتا ہے۔
14. کَون جانتا ہے کہ وہ باز رہےاور برکت باقی چھوڑےجو خُداوند تُمہارے خُدا کے لِئے نذر کی قُربانیاور تپاون ہو۔
15. صِیُّون میں نرسِنگا پُھونکواور روزہ کے لِئے ایک دِن مُقدّس کرو ۔ مُقدّسمحفِل فراہم کرو۔
16. تُم لوگوں کو جمع کرو ۔ جماعت کو مُقدّس کرو ۔بزُرگوں کو اِکٹّھا کرو ۔بچّوں اور شِیرخواروں کو بھی فراہم کرو ۔دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہسے نِکل آئے۔
17. کاہِن یعنی خُداوند کے خادِم ڈیوڑھی اور قُربان گاہکے درمِیانگِریہ و زاری کریںاور کہیں اَے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کراور اپنی مِیراث کی تَوہِین نہ ہونے دے ۔اَیسا نہ ہو کہ دُوسری قَومیں اُن پر حُکومت کریں ۔وہ اُمّتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُداکہاں ہے؟۔
18. تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لِئے غَیرت آئیاور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کِیا۔
19. پِھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایامَیں تُم کو اناج اور نئی مَے اور تیل عطا فرماؤُں گااور تُم اُن سے سیر ہو گےاور مَیں پِھر تُم کو قَوموں میں رُسوا نہ کرُوں گا۔
20. اور شِمالی لشکر کو تُم سے دُور کرُوں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا ۔اُس کے اگلے مشرِقی سمُندر میںاور پِچھلے مغرِبی سمُندر میں ہوں گے ۔اُس سے بدبُو اُٹھے گی اور عفُونت پَھیلے گیکیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔
21. اَے زمِین ہِراسان نہ ہو ۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خُداوند نے بڑے بڑے کام کِئے ہیں۔
22. اَے دشتی جانورو ہِراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پَھل لاتے ہیں ۔انجِیراور تاک اپنی پُوری پَیداوار دیتے ہیں۔
23. پس اَے بنی صِیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کروکیونکہ وہ تُم کو پہلی برسات اِعتدال سے بخشے گا ۔وُہی تُمہارے لِئے بارِش یعنی پہلی اور پِچھلی برساتبروقت بھیجے گا۔