1. صِیُّون میں نرسِنگا پُھونکو ۔میرے کوہِ مُقدّس پرسانس باندھ کر زور سے پُھونکو ۔مُلک کے تمام باشِندے تھرتھرائیںکیونکہ خُداوند کا روز چلا آتا ہے بلکہ آ پُہنچا ہے۔
2. اندھیرے اور تارِیکی کا روز ۔ابرِ سِیاہ اور ظُلمات کا روز ہے ۔ایک بڑی اور زبردست اُمّتجِس کی مانِند نہ کبھی ہُوئیاور نہ سالہایِ دراز تک اُس کے بعد ہو گیپہاڑوں پر صُبح صادِق کی طرح پَھیل جائے گی۔
3. گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پِیچھے پِیچھے شُعلہ جلاتا جاتا ہے ۔اُن کے آگے زمِین باغِ عد ن کی مانِند ہےاور اُن کے پِیچھے وِیران بیابان ہے ۔ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔
4. اُن کی نمُود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانِند دَوڑتے ہیں۔
5. پہاڑوں کی چوٹِیوں پر رتھوں کے کھڑکھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلۂِ آتِشکے شور کی مانِند بُلند ہوتے ہیں ۔وہ جنگ کے لِئے صف بستہ زبردست قَوم کیمانِند ہیں۔
6. اُن کے رُوبرُو لوگ تھرتھراتے ہیں ۔سب چِہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔
7. وہ پہلوانوں کی طرح دَوڑتےاور جنگی مَردوں کی طرح دِیواروں پر چڑھجاتے ہیں ۔سب اپنی اپنی راہ پر چلتے ہیںاور صف نہیں توڑتے۔
8. وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے ۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے ۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُذر جاتے ہیں اوربے ترتِیب نہیں ہوتے۔
9. وہ شہر میں کُود پڑتےاور دِیواروں اور گھروں پر چڑھ کرچوروں کی طرح کِھڑکیوں سے گُھس جاتےہیں۔
10. اُن کے سامنے زمِین و آسمان کانپتے اور تھرتھراتےہیں ۔سُورج اور چاند تارِیکاور سِتارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11. اور خُداوند اپنے لشکر کے سامنے للکارتا ہےکیونکہ اُس کا لشکر بے شُمار ہے اور اُس کے حُکمکو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روزِ عظِیم نِہایت خَوفناک ہے ۔کَون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔