16. اور مَیں نے اپنا کلام تیرے مُنہ میں ڈالااور تُجھے اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چُھپا رکھّاتاکہ افلاک کو برپاکرُوں اور زمِین کی بُنیاد ڈالُوںاور اہلِ صِیُّون سے کہُوں کہ تُم میرے لوگ ہو۔
17. جاگ جاگ! اُٹھ اَے یروشلیِم !تُو نے خُداوند کے ہاتھ سے اُس کے غضب کاپِیالہ پِیا ۔تُو نے ڈگمگانے کا جام تلچھٹ سمیت پی لِیا۔
18. اُن سب بیٹوں میں جو اُس سے پَیدا ہُوئے کوئینہیں جو اُس کا رہنُما ہو اور اُن سب بیٹوں میںجِن کو اُس نے پالاایک بھی نہیں جو اُس کا ہاتھ پکڑے۔
19. یہ دو حادثے تُجھ پر آ پڑے ۔ کَون تیرا غم خوارہوگا؟وِیرانی اور ہلاکت ۔ کال اور تلوار ۔ مَیں کیونکرتُجھے تسلّی دُوں؟۔