8. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہمَیں نے قبُولِیّت کے وقت تیری سُنیاور نجات کے دِن تیری مدد کیاور مَیں تیری حِفاظت کرُوں گااور لوگوں کے لِئے تُجھے ایک عہد ٹھہراؤُں گاتاکہ مُلک کو بحال کرے اور وِیران مِیراثوارِثوں کودے۔
9. تاکہ تُو قَیدیوں کو کہے کہ نِکل چلواور اُن کوجو اندھیرے میں ہیںکہ اپنے آپ کو دِکھلاؤ ۔وہ راستوں میں چریں گے اور سب ننگے ٹِیلےاُن کی چراگاہیں ہوں گے۔
10. وہ نہ بُھوکے ہوں گے نہ پِیاسےاور نہ گرمی اور دُھوپ سے اُن کو ضرر پُہنچے گاکیونکہ وہ جِس کی رحمت اُن پر ہے اُن کا رہنُما ہو گااور پانی کے سوتوں کی طرف اُن کی رہبریکرے گا۔
11. اور مَیں اپنے سارے کوہِستان کو ایک راستہ بنادُوں گااور میری شاہراہیں اُونچی کی جائیں گی۔
12. دیکھ یہ دُور سےاور یہ شِمال اور مغرِب سے اور یہ سِینِیم کےمُلک سے آئیں گے۔
13. اَے آسمانو گاؤ! اَے زمِین شادمان ہو!اَے پہاڑ و نغمہ پردازی کرو!کیونکہ خُداوند نے اپنے لوگوں کو تسلّی بخشی ہےاور اپنے رنجُوروں پر رحم فرمائے گا۔
14. لیکن صِیُّون کہتی ہےیہووا ہ نے مُجھے ترک کِیا ہےاور خُداوند مُجھے بُھول گیا ہے۔
15. کیا یہ مُمکِن ہے کہ کوئی ماں اپنے شِیرخوار بچّے کوبُھول جائےاور اپنے رَحِم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ہاں وہ شاید بُھول جائےپر مَیں تُجھے نہ بُھولُوں گا۔
16. دیکھ مَیں نے تیری صُورت اپنی ہتھیلِیوں پر کھودرکھّی ہےاور تیری شہر پناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔
17. تیرے فرزند جلدی کرتے ہیںاور وہ جو تُجھے برباد کرنے اور اُجاڑنے والےتھے تُجھ سے نِکل جائیں گے۔
18. اپنی آنکھیں اُٹھا کر چاروں طرف نظر کر ۔یہ سب کے سب مِل کر اِکٹّھے ہوتے ہیں اورتیرے پاس آتے ہیں ۔خُداوندفرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم کہتُو یقِیناً اِن سب کو زیور کی مانِند پہن لے گیاور اِن سے دُلہن کی مانِندآراستہ ہو گی۔
19. کیونکہ تیری وِیران اور اُجڑی جگہوں میںاور تیرے بربادمُلک میں اب یقِیناً بسنے والےگُنجایش سے زِیادہ ہوں گےاور تُجھ کو غارت کرنے والے دُور ہو جائیں گے۔