1. اور حِزقیاہ بادشاہ کی سلطنت کے چَودھویں برس یُوں ہُؤا کہ شاہِ اسُور سنحیرِ یب نے یہُودا ہ کے سب فصِیل دار شہروں پر چڑھائی کی اور اُن کو لے لِیا۔
2. اور شاہِ اسُور نے ربشاقی کو ایک بڑے لشکر کے ساتھ لکِیس سے حِزقیاہ کے پاس یروشلیِم کو بھیجا اوراُس نے اُوپر کے تالاب کی نالی پر دھوبیوں کے مَیدان کی راہ میں مقام کِیا۔
3. تب الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھااور شبنا مُنشی اور مُحرِّر یُوآ خ بِن آسف نِکل کراُس کے پاس آئے۔
4. اور ربشاقی نے اُن سے کہا تُم حِزقیاہ سے کہو کہ ملِکِ مُعظّم شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے کہ تُو کیا اِعتماد کِئے بَیٹھا ہے؟۔
5. کیا مشورَت اور جنگ کی قُوّت مُنہ کی باتیں ہی ہیں؟آخِر کِس کے بِرتے پر تُو نے مُجھ سے سرکشی کی ہے؟۔
6. دیکھ تُجھے اُس مسلے ہُوئے سرکنڈے کے عصا یعنی مِصر پر بھروسا ہے ۔ اُس پر اگر کوئی ٹیک لگائے تو وہ اُس کے ہاتھ میں گڑ جائے گا اور اُسے چھید دے گا ۔ شاہِ مِصر فِرعو ن اُن سب کے لِئے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں اَیساہی ہے۔