1. دیکھو خُداوند زمِین کو خالی اور سرنگُون کر کے وِیران کرتا ہے اور اُس کے باشِندوں کو تِتّربِتّر کر دیتا ہے۔
2. اور یُوں ہو گا کہ جَیسا رعیّت کا حال وَیسا ہی کاہِن کا ۔ جَیسا نَوکر کا وَیسا ہی اُس کے صاحِب کا ۔ جَیسالَونڈی کا وَیسا ہی اُس کی بی بی کا ۔ جَیسا خرِیدار کاوَیسا ہی بیچنے والے کا ۔ جَیسا قرض دینے والے کا وَیساہی قرض لینے والے کا ۔ جَیسا سُود دینے والے کا وَیسا ہی سُود لینے والے کا۔
3. زمِین بِالکُل خالی کی جائے گی اور بہ شِدّت غارت ہوگی کیونکہ یہ کلام خُداوند کا ہے۔
4. زمِین غمگِین ہوتی اور مُرجھاتی ہے ۔ جہان بیتاب اورپژمُردہ ہوتا ہے ۔ زمِین کے عالی قدر لوگ ناتوان ہوتے ہیں۔
5. زمِین اپنے باشِندوں سے نِجس ہُوئی کیونکہ اُنہوں نے شرِیعت کو عدُول کِیا ۔ آئِین سے مُنحرف ہُوئے ۔ عہد ِابدی کو توڑا۔
6. اِس سبب سے لَعنت نے زمِین کو نِگل لِیا اور اُس کے باشِندے مُجرِم ٹھہرے اور اِسی لِئے زمِین کے لوگ بھسم ہُوئے اور تھوڑے سے آدمی بچ گئے۔
7. نئی مَے غمزدہ اور تاک پژمُردہ ہے اور سب جو دِ لشادتھے آہ بھرتے ہیں۔