1. آہ! پروں کے پھڑپھڑانے کی سرزمِین جو کُوش کی ندیوں کے پار ہے۔
2. جو دریا کی راہ سے بُردی کی کشتِیوں میں سطحِ آب پرایلچی بھیجتی ہے ۔ اَے تیز رفتار ایلچِیو! اُس قَوم کے پاس جاؤ جو زورآور اور خُوب صُورت ہے ۔ اُس قَوم کے پاس جو اِبتدا سے اب تک مُہِیب ہے ۔ اَیسی قَوم جو زبردست اور فتح یاب ہے۔ جِس کی زمِین ندیوں سے مُنقسم ہے۔
3. اَے جہان کے تمام باشِندو اور اَے زمِین کے رہنے والو! جب پہاڑوں پر جھنڈا کھڑا کِیا جائے تو دیکھو اور جب نرسِنگاپُھونکا جائے تو سُنو۔
4. کیونکہ خُداوند نے مُجھ سے یُوں فرمایا ہے کہ مَیں اپنے مسکن میں تابِشِ آفتاب کی مانِند اور موسِم دِرَوکی گرمی میں شبنم کے بادل کی طرح سکُون کے ساتھ نظرکرُوں گا۔