1. سِلع سے بیابان کی راہ دُختر صِیُّون کے پہاڑ پر مُلک کے حاکِم کے پاس برّے بھیجو۔
2. کیونکہ ارنُو ن کے گھاٹوں پرموآب کی بیٹیاں آوارہ پرِندوں اور اُن کے پراگندہ بچّوں کی مانِند ہوں گی۔
3. صلاح دو۔ اِنصاف کرو ۔ اپنا سایہ دوپہر کو رات کی مانِند بناؤ ۔ جلاوطنوں کو پناہ دو ۔ فرارِیوں کو حوالہ نہ کرو۔
4. میرے جلاوطن تیرے ساتھ رہیں ۔تُو موآب کو غارت گروں سے چُھپا لے کیونکہ سِتم گر مَوقُوف ہوں گے اور غارت گری تمام ہو جائے گی اور سب ظالِم مُلک سے فنا ہوں گے۔
5. یُوں تخت رحمت سے قائِم ہو گا اور ایک شخص راستی سے داؤُد کے خَیمہ میں اُس پر جلُوس فرما کر عدل کی پَیروی کرے گا اور راستبازی پر مُستعِد رہے گا۔
6. ہم نے موآب کے گھمنڈ کی بابت سُنا ہے کہ وہ بڑا گھمنڈی ہے ۔ اُس کا تکبُّر اور گھمنڈ اور قہر بھی سُنا ہے ۔ اُس کی شیخی ہیچ ہے۔
7. سو موآ ب واوَیلا کرے گا ۔ موآ ب کے لِئے ہر ایک واوَیلاکرے گا ۔ قِیر حراست کی کِشمش کی ٹِکِیوں پر تُم سخت تباہ حالی میں ماتم کرو گے۔
8. کیونکہ حسبو ن کے کھیت سُوکھ گئے ۔ قَوموں کے سرداروں نے سِبما ہ کی تاک کی بِہترِین شاخوں کو توڑ ڈالا ۔ وہ یعزیر تک بڑھِیں ۔ وہ جنگل میں بھی پَھیلِیں ۔ اُس کی شاخیں دُور تک پَھیل گئِیں ۔ وہ دریا پار گُذرِیں۔