11. تب بلق نے بلعا م سے کہا یہ تُو نے مُجھ سے کیا کِیا؟ مَیں نے تُجھے بُلوایا تاکہ تُو میرے دُشمنوں پر لَعنت کرے اور تُو نے اُن کو برکت ہی برکت دی۔
12. اُس نے جواب دِیا اور کہا کیا مَیں اُسی بات کا خیال نہ کرُوں جو خُداوند میرے مُنہ میں ڈالے؟۔
13. پِھربلق نے اُس سے کہا اب میرے ساتھ دُوسری جگہ چل جہاں سے تُو اُن کو دیکھ بھی سکے گا ۔ وہ سب کے سب تو تُجھے نہیں دِکھائی دیں گے پر جو دُور دُور پڑے ہیں اُن کودیکھ لے گا ۔ پِھر تُو وہاں سے میری خاطِر اُن پر لَعنت کرنا۔
14. سو وہ اُسے پِسگہ کی چوٹی پر جہاں ضوفِیم کا مَیدان ہے لے گیا ۔ وہیں اُس نے سات مذبحے بنائے اور ہر مذبح پر ایک بچھڑا اور ایک مینڈھا چڑھایا۔
15. تب اُس نے بلق سے کہا کہ تُو یہاں اپنی سوختنی قُربانی کے پاس ٹھہرا رہ جبکہ مَیں اُدھر جا کر خُداوند سے مِل کر آؤں۔
16. اور خُداوند بلعا م سے مِلا اور اُس نے اُس کے مُنہ میں ایک بات ڈالی اور کہا بلق کے پاس لَوٹ جا اور یُوں کہنا۔
17. اور جب وہ اُس کے پاس لَوٹا تو کیا دیکھتا ہے کہ وہ اپنی سوختنی قُربانی کے پاس موآب کے اُمرا سمیت کھڑا ہے ۔ تب بلق نے اُس سے پُوچھا خُداوند نے کیا کہا ہے؟۔
18. تب اُس نے اپنی مثل شرُوع کی اور کہنے لگا :-اُٹھ اَے بلق ! اور سُن۔اَے صفور کے بیٹے! میری باتوں پر کان لگا۔
19. خُدا اِنسان نہیں کہ جُھوٹ بولےاور نہ وہ آدمزاد ہے کہ اپنا اِرادہ بدلے۔کیا جو کُچھ اُس نے کہا اُسے نہ کرے؟یا جو فرمایا ہے اُسے پُورا نہ کرے؟۔
20. دیکھ! مُجھے تو برکت دینے کا حُکم مِلا ہےاُس نے برکت دی ہے اور مَیں اُسے پلٹ نہیں سکتا۔
21. وہ یعقُوب میں بدی نہیں پاتااور نہ اِسرا ئیل میں کوئی خرابی دیکھتا ہے۔خُداوند اُس کا خُدا اُس کے ساتھ ہےاور بادشاہ کی سی للکار اُن لوگوں کے بِیچ میں ہے۔