14. اور تُم نے میری اُس جِسمانی حالت کو جو تُمہاری آزمایش کا باعِث تھی نہ حقِیر جانا نہ اُس سے نفرت کی اور خُدا کے فرِشتہ بلکہ مسِیح یِسُو ع کی مانِند مُجھے مان لِیا۔
15. پس تُمہارا وہ خُوشی منانا کہاں گیا؟ مَیں تُمہارا گواہ ہُوں کہ اگر ہو سکتا تو تُم اپنی آنکھیں بھی نِکال کر مُجھے دے دیتے۔
16. تو کیا تُم سے سچ بولنے کے سبب سے مَیں تُمہارا دُشمن بن گیا؟۔
17. وہ تُمہیں دوست بنانے کی کوشِش تو کرتے ہیں مگر نیک نِیّتی سے نہیں بلکہ وہ تُمہیں خارِج کرانا چاہتے ہیں تاکہ تُم اُن ہی کو دوست بنانے کی کوشِش کرو۔
18. لیکن یہ اچّھی بات ہے کہ نیک اَمر میں دوست بنانے کی ہر وقت کوشِش کی جائے ۔ نہ صِرف اُسی وقت جب مَیں تُمہارے پاس مَوجُود ہُوں۔
19. اَے میرے بچّو! تُمہاری طرف سے مُجھے پِھر جننے کے سے دَرد لگے ہیں ۔ جب تک کہ مسِیح تُم میں صُورت نہ پکڑ لے۔
20. جی چاہتا ہے کہ اب تُمہارے پاس مَوجُود ہو کر اَور طرح سے بولُوں کیونکہ مُجھے تُمہاری طرف سے شُبہ ہے۔
21. مُجھ سے کہو تو ۔ تُم جو شرِیعت کے ماتحت ہونا چاہتے ہو کیا شرِیعت کی بات کو نہیں سُنتے؟۔
22. یہ لِکھا ہے کہ ابرہا م کے دو بیٹے تھے ۔ ایک لَونڈی سے ۔ دُوسرا آزاد سے۔
23. مگر لَونڈی کا بیٹا جِسمانی طَور پر اور آزاد کا بیٹا وعدہ کے سبب سے پَیدا ہُؤا۔
24. اِن باتوں میں تمثِیل پائی جاتی ہے اِس لِئے کہ یہ عَورتیں گویا دو عہد ہیں ۔ ایک کوہِ سِینا پر کا جِس سے غُلام ہی پَیدا ہوتے ہیں اور وہ ہاجر ہ ہے۔
25. اور ہاجر ہ عرب کا کوہِ سِینا ہے اور مَوجُودہ یروشلِیم اُس کا جواب ہے کیونکہ وہ اپنے لڑکوں سمیت غُلامی میں ہے۔
26. مگر عالَمِ بالا کی یروشلِیم آزاد ہے اور وُہی ہماری ماں ہے۔
27. کیونکہ لِکھا ہے کہاَے بانجھ! تُو جِس کے اَولاد نہیں ہوتی خُوشی منا ۔تُو جو دردِ زِہ سے ناواقِف ہے آواز بُلند کر کے چِلّاکیونکہ بیکس چھوڑی ہُوئی کی اَولاد شَوہر والیکی اَولاد سے زِیادہ ہو گی۔
28. پس اَے بھائِیو! ہم اِضحا ق کی طرح وعدہ کے فرزند ہیں۔
29. اور جَیسے اُس وقت جِسمانی پَیدایش والا رُوحانی پَیدایش والے کو ستاتا تھا وَیسے ہی اب بھی ہوتا ہے۔
30. مگر کِتابِ مُقدّس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ لَونڈی اور اُس کے بیٹے کو نِکال دے کیونکہ لَونڈی کا بیٹا آزاد کے بیٹے کے ساتھ ہرگِز وارِث نہ ہو گا۔