8. اب اُن کے چِہرے سِیاہی سے بھی کالے ہیں ۔ وہ بازارمیں پہچانے نہیں جاتے۔اُن کا چمڑا ہڈِّیوں سے سٹا ہے ۔ وہ سُوکھ کر لکڑیساہو گیا۔
9. تلوار سے قتل ہونے والے بھُوکوں مَرنے والوںسے بِہترہیںکیونکہ یہ کھیت کا حاصِل نہ مِلنے سے کُڑھ کر ہلاکہوتے ہیں
10. رحم دِل عَورتوں کے ہاتھوں نے اپنے بچّوں کو پکایا ۔میری دُخترِ قَوم کی تباہی میں وُہی اُن کی خُوراکہُوئے۔
11. خُداوند نے اپنے غضب کو انجام دِیا ۔ اُس نے اپنےقہرِشدِید کو نازِل کِیا۔اور اُس نے صِیُّون میں آگ بھڑکائی جو اُس کیبُنیادکو چٹ کر گئی۔
12. رُویِ زمِین کے بادشاہ اور دُنیا کے باشِندے باورنہیں کرتے تھےکہ مُخالِف اور دُشمن یروشلیِم کے پھاٹکوں سےگُھس آئیں گے
13. یہ اُس کے نبِیوں کے گُناہوں اور کاہِنوں کی بدکرداریکی وجہ سے ہُؤا۔جِنہوں نے اُس میں صادِقوں کا خُون بہایا۔
14. وہ اندھوں کی طرح گلِیوں میں بھٹکتے اور خُون سےآلُودہ ہوتے ہیںاَیسا کہ کوئی اُن کے لِباس کو بھی چُھو نہیں سکتا۔
15. وہ اُن کو پُکار کر کہتے تھے دُور رہو ناپاک! دُور رہودُور رہو! چُھونامَت!جب وہ بھاگ جاتے اور آوارہ پِھرتے تو لوگکہتے تھے اب یہ یہاں نہ رہیں گے
16. خُداوند کے قہر نے اُن کو پراگندہ کِیا ۔ اب وہ اُنپر نظر نہیں کرے گااُنہوں نے کاہِنوں کی عِزّت نہ کی اور بزُرگوںکالِحاظ نہ کِیا۔
17. ہماری آنکھیں باطِل مدد کے اِنتظار میں تھک گئِیں ۔ہم اُس قَوم کا اِنتظار کرتے رہے جو بچا نہیں سکتی تھی۔
18. اُنہوں نے ہمارے پاؤں اَیسے باندھ رکھّے ہیںکہ ہم باہر نہیں نِکل سکتے۔ہمارا انجام نزدِیک ہے ۔ ہمارے دِن پُورےہو گئے ۔ہمارا وقت آ پُہنچا۔
19. ہم کو رگیدنے والے آسمان کے عُقابوں سے بھیتیز ہیں۔اُنہوں نے پہاڑوں پر ہمارا پِیچھا کِیا ۔ وہ بیابانمیں ہماری گھات میں بَیٹھے۔
20. ہماری زِندگی کا دَم خُداوند کا ممسُوح اُن کے گڑھوںمیں گرِفتار ہو گیا۔جِس کی بابت ہم کہتے تھے کہ اُس کے سایہ تلےہم قَوموں کے درمِیان زِندگی بسرکریں گے۔