15. اُس نے مُجھے تلخی سے بھر دِیا اور ناگدَونے سےمدہوش کِیا۔
16. اُس نے سنگریزوں سے میرے دانت توڑے اورمُجھے خاکِسترمیں لِٹایا۔
17. تُو نے میری جان کو سلامتی سے دُور کر دِیا ۔ مَیںخُوش حالی کو بُھول گیا۔
18. اور مَیں نے کہا مَیں ناتوان ہُؤا اور خُداوند سےمیری اُمّید جاتی رہی۔
19. میرے دُکھ کا خیال کر ۔ میری مُصِیبت یعنی تلخی اورناگدَونے کو یاد کر۔
20. اِن باتوں کی یاد سے میری جان مُجھ مَیں بیتاب ہے۔
21. مَیں اِس پر سوچتا رہتا ہُوں ۔ اِسی لِئے مَیںاُمّیدوارہُوں
22. یہ خُداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہُوئے کیونکہاُس کی رحمت لازوال ہے۔
23. وہ ہر صُبح تازہ ہے ۔ تیری وفاداری عظِیم ہے۔
24. میری جان نے کہا میرا بخرہ خُداوند ہے اِس لِئےمیری اُمّید اُسی سے ہے۔
25. خُداوند اُن پر مِہربان ہے جو اُس کے مُنتظِر ہیں ۔اُس جان پر جو اُس کی طالِب ہے۔
26. یہ خُوب ہے کہ آدمی اُمّیدوار رہے اور خاموشیسے خُداوندکی نجات کا اِنتظار کرے۔
27. آدمی کے لِئے بِہتر ہے کہ اپنی جوانی کے ایّام میںفرماں برداری کرے۔
28. وہ تنہا بَیٹھے اور خاموش رہے کیونکہ یہ خُدا ہی نےاُس پر رکھّا ہے۔
29. وہ اپنا مُنہ خاک پر رکھّے کہ شاید کُچھ اُمّیدکی صُورتنِکلے۔
30. وہ اپنا گال اُس کی طرف پھیر دے جو اُسے طمانچہمارتاہے اور ملامت سے خُوب سیر ہو۔