3. سو مَیں نے اُن کے پاس قاصِدوں سے کہلا بھیجا کہ مَیں بڑے کام میں لگا ہُوں اور آ نہیں سکتا ۔ میرے اِسے چھوڑ کر تُمہارے پاس آنے سے یہ کام کیوں مَوقُوف رہے؟۔
4. اُنہوں نے چار بار میرے پاس اَیسا ہی پَیغام بھیجااور مَیں نے اُن کو اِسی طرح کا جواب دِیا۔
5. پِھر سنبلّط نے پانچوِیں بار اُسی طرح سے اپنے نَوکرکو میرے پاس ہاتھ میں کُھلی چِٹّھی لِئے ہُوئے بھیجا۔
6. جِس میں لِکھا تھا کہاَور قَوموں میں یہ افواہ ہے اورجشمُو یِہی کہتا ہے کہ تیرااور یہُودیوں کااِرادہ بغاوت کرنے کا ہے ۔ اِسی سببسے تُو شہر پناہ بناتا ہے اور تُو اِن باتوں کے مُطابِق اُنکا بادشاہ بننا چاہتا ہے۔
7. اور تُو نے نبِیوں کو بھیمُقرّر کِیا کہ یروشلیِم میں تیرے حق میں مُنادی کریںاور کہیں کہ یہُودا ہ میں ایک بادشاہ ہے ۔ پس اِنباتوں کے مُطابِق بادشاہ کو اِطلاع کی جائے گی ۔سو اب آ ہم باہم مشورَہ کریں۔
8. تب مَیں نے اُس کے پاس کہلا بھیجا جو تُو کہتا ہے اِس طرح کی کوئی بات نہیں ہُوئی بلکہ تُو یہ باتیں اپنے ہی دِل سے بناتا ہے۔
9. وہ سب تو ہم کو ڈرانا چاہتے تھے اور کہتے تھے کہ اِس کام میں اُن کے ہاتھ اَیسے ڈِھیلے پڑ جائیں گے کہ وہ ہونے ہی کا نہیں پر اب اَے خُدا تُو میرے ہاتھوں کو زور بخش۔
10. پِھر مَیں سمعیا ہ بِن دِلایا ہ بِن مُہیَطبیل کے گھر گیا ۔ وہ گھر میں بند تھا ۔ اُس نے کہا ہم خُدا کے گھر میں ہَیکل کے اندر مِلیں اور ہَیکل کے دروازوں کوبند کر لیں کیونکہ وہ تُجھے قتل کرنے کو آئیں گے ۔ وہ ضرُور رات کو تُجھے قتل کرنے کو آئیں گے۔
11. مَیں نے کہا کیا مُجھ سا آدمی بھاگے؟ اور کَون ہے جومُجھ سا ہو اور اپنی جان بچانے کو ہَیکل میں گُھسے؟ مَیں اندر نہیں جانے کا۔
12. اور مَیں نے معلُوم کر لِیا کہ خُدا نے اُسے نہیں بھیجا تھا لیکن اُس نے میرے خِلاف پیشِینگوئی کی بلکہ سنبلّط اور طُوبیا ہ نے اُسے اُجرت پر رکھّا تھا۔