12. پہلا افسوس تو ہو چُکا ۔ دیکھو اِس کے بعد دو افسوس اَور ہونے والے ہیں۔
13. اور جب چھٹے فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے سِینگوں میں سے جو خُدا کے سامنے ہے اَیسی آواز سُنی۔
14. کہ اُس چھٹے فرِشتہ سے جِس کے پاس نرسِنگا تھا کوئی کہہ رہا ہے کہ بڑے دریا یعنی فرا ت کے پاس جو چار فرِشتے بندھے ہُوئے ہیں اُنہیں کھول دے۔
15. پس وہ چاروں فرِشتے کھول دِئے گئے جو خاص گھڑی اور دِن اور مہِینے اور برس کے لِئے تِہائی آدمِیوں کے مار ڈالنے کو تیّار کِئے گئے تھے۔
16. اور فَوجوں کے سوار شُمار میں بِیس کروڑ تھے ۔ مَیں نے اُن کا شُمار سُنا۔