6. کیونکہ مَیں خُداوند لاتبدِیل ہُوں اِسی لِئے اَے بنی یعقُوب تُم نیست نہیں ہُوئے۔
7. تُم اپنے باپ دادا کے ایّام سے میرے آئِین سے مُنحرِف رہے اور اُن کو نہیں مانا ۔ تُم میری طرف رجُوع ہو تو مَیں تُمہاری طرف رجُوع ہُوں گا ربُّ الافواج فرماتاہے لیکن تُم کہتے ہو کہ ہم کِس بات میں رجُوع ہوں؟۔
8. کیا کوئی آدمی خُدا کو ٹھگے گا؟ پر تُم مُجھ کو ٹھگتے ہو اور کہتے ہو ہم نے کِس بات میں تُجھے ٹھگا؟ دَہ یکی اور ہدیہ میں۔
9. پس تُم سخت ملعُون ہُوئے کیونکہ تُم نے بلکہ تمام قَوم نے مُجھے ٹھگا۔
10. پُوری دَہ یکی ذخِیرہ خانہ میں لاؤ تاکہ میرے گھر میں خُوراک ہو اور اِسی سے میرا اِمتحان کرو ربُّ الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تُم پر آسمان کے درِیچوں کو کھول کربرکت برساتا ہُوں کہ نہیں یہاں تک کہ تُمہارے پاس اُس کے لِئے جگہ نہ رہے۔
11. اور مَیں تُمہاری خاطِر ٹِڈّی کو ڈانٹُوں گا اور وہ تُمہاری زمِین کے حاصِل کو برباد نہ کرے گی اور تُمہارے تاکِستانوں کا پَھل کچّا نہ جھڑ جائے گا ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
12. اور سب قَومیں تُم کو مُبارک کہیں گی کیونکہ تُم دِلکُشامملکت ہو گے ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
13. خُداوند فرماتا ہے تُمہاری باتیں میرے خِلاف بُہت سخت ہیں تَو بھی تُم کہتے ہو ہم نے تیری مُخالفت میں کیا کہا؟۔
14. تُم نے تو کہا خُدا کی عِبادت کرنا عبث ہے ۔ ربُّ الافواج کے احکام پر عمل کرنا اور اُس کے حضُور ماتم کرنا لاحاصِل ہے۔
15. اور اب ہم مغرُوروں کو نیک بخت کہتے ہیں ۔ شرِیر برومند ہوتے ہیں اور خُدا کو آزمانے پر بھی رہائی پاتے ہیں۔
16. تب خُدا ترسوں نے آپس میں گُفتگُو کی اور خُداوند نے مُتوجّہِ ہو کر سُنا اور اُن کے لِئے جو خُداوند سے ڈرتے اور اُس کے نام کو یاد کرتے تھے اُس کے حضُور یادگار کا دفتر لِکھا گیا۔
17. ربُّ الافواج فرماتا ہے اُس روز وہ میرے لوگ بلکہ میری خاص مِلکِیّت ہوں گے اور مَیں اُن پر اَیسا رحِیم ہُوں گا جَیسا باپ اپنے خِدمت گُذار بیٹے پر ہوتا ہے۔
18. تب تُم رجُوع لاؤ گے اور صادِق اور شرِیر میں اور خُدا کی عِبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں اِمتِیاز کرو گے۔