1. اور وہ عِبادت خانہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔
2. اور وہ اُس کی تاک میں رہے کہ اگر وہ اُسے سبت کے دِن اچّھا کرے تو اُس پر اِلزام لگائیں۔
3. اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا کہا بِیچ میں کھڑا ہو۔
4. اور اُن سے کہا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا قتل کرنا؟وہ چُپ رہ گئے۔
5. اُس نے اُن کی سخت دِلی کے سبب سے غمگِین ہو کر اور چاروں طرف اُن پر غُصّہ سے نظر کر کے اُس آدمی سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھا دِیا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔
6. پِھرفرِیسی فی الفَور باہر جا کرہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے برخِلاف مشورَہ کرنے لگے کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔
7. اور یِسُو ع اپنے شاگِردوں کے ساتھ جِھیل کی طرف چلا گیا اور گلِیل سے ایک بڑی بِھیڑ پِیچھے ہو لی اور یہُودیہ۔
8. اور یروشلِیم اور اِدومَیہ سے اور یَرد ن کے پار اور صُور اور صَیدا کے آس پاس سے ایک بڑی بِھیڑ یہ سُن کر کہ وہ کَیسے بڑے کام کرتا ہے اُس کے پاس آئی۔
9. پس اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا بِھیڑ کی وجہ سے ایک چھوٹی کشتی میرے لِئے تیّار رہے تاکہ وہ مُجھے دبا نہ ڈالیں۔
10. کیونکہ اُس نے بُہت لوگوں کو اچّھا کِیا تھا ۔ چُنانچہ جِتنے لوگ سخت بِیمارِیوں میں گرِفتار تھے اُس پر گِرے پڑتے تھے کہ اُسے چُھو لیں۔
11. اور ناپاک رُوحیں جب اُسے دیکھتی تِھیں اُس کے آگے گِر پڑتی اور پُکار کر کہتی تِھیں کہ تُو خُدا کا بیٹا ہے۔
12. اور وہ اُن کو بڑی تاکِید کرتا تھا کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔
13. پِھروہ پہاڑ پر چڑھ گیا اور جِن کو وہ آپ چاہتا تھا اُن کو پاس بُلایا اور وہ اُس کے پاس چلے آئے۔
14. اور اُس نے بارہ کو مُقرّر کِیا تاکہ اُس کے ساتھ رہیں اور وہ اُن کو بھیجے کہ مُنادی کریں۔