22. اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا۔ نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اورمَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں۔
23. اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔
24. اورفرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کے دِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟۔
25. اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤُد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتِھیوں کو ضرُورت ہُوئی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟۔
26. وہ کیوں کر ابیا تر سردار کاہِن کے دِنوں میں خُدا کے گھر میں گیا اور اُس نے نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دیں؟۔
27. اور اُس نے اُن سے کہا سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے۔
28. پس اِبنِ آدم سبت کا بھی مالِک ہے۔ سُوکھے ہاتھ والاآدمی (متّی ۱۲: ۹-۱۴؛لُوقا ۶:۶-۱۱)