28. (تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا)۔
29. اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔
30. صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔
31. اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا ۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔
32. اِسرا ئیل کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُترآئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔
33. جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پہر تک رہا۔
34. اور تِیسرے پہر کو یِسُو ع بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لماشَبقَتنی؟ جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟۔
35. جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلیّا ہ کو بُلاتا ہے۔
36. اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اور کہا ٹھہر جاؤ ۔ دیکھیں تو ایلیّا ہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں۔
37. پِھر یِسُو ع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا۔
38. اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔
39. اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا۔
40. اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں ۔ اُن میں مریم مگدلِینی اور چھوٹے یعقُو ب اور یوسیس کی ماں مر یم اور سلو می تِھیں۔