18. اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!۔
19. اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔
20. اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے ۔پِھراُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔
21. اور شمعُو ن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُو فُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا ۔اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
22. اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔
23. اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔
24. اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔
25. اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کومصلُوب کیا۔
26. اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیاکہ یہُودِیوں کابادشاہ۔
27. اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔
28. (تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا)۔
29. اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔
30. صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔
31. اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا ۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔
32. اِسرا ئیل کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُترآئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔