28. اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے ۔وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟۔
29. یِسُو ع نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرا ئیل سُن ۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔
30. اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔
31. دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔
32. فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔
33. اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔
34. جب یِسُو ع نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیںاور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔
35. پِھر یِسُو ع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹاہے؟۔