4. پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے۔
5. مگر جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے اُن سے کہا یہ کیا کرتے ہو کہ گدھی کا بچّہ کھولتے ہو؟۔
6. اُنہوں نے جَیسا یِسُو ع نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا۔
7. پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُو ع کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سوار ہو گیا۔
8. اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے ۔ اَوروں نے کھیتوں میں سے ڈالِیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں۔
9. اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا ۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔
10. مُبارک ہے ہمارے باپ داؤُد کی بادشاہی جو آ رہی ہے ۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔
11. اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیا ہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔
12. دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیا ہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔
13. اور وہ دُور سے انجِیرکا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے ۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیرکا مَوسم نہ تھا۔
14. اُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا۔
15. پِھروہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُو ع ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔