10. مُبارک ہے ہمارے باپ داؤُد کی بادشاہی جو آ رہی ہے ۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔
11. اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیا ہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔
12. دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیا ہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔
13. اور وہ دُور سے انجِیرکا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے ۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیرکا مَوسم نہ تھا۔
14. اُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا۔
15. پِھروہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُو ع ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔
16. اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہو کر کوئی برتن لے جانے نہ دِیا۔
17. اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا؟ مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے۔
18. اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُن کر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لِئے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے۔
19. اور ہر روز شام کو وہ شہر سے باہر جایا کرتا تھا۔
20. پِھر صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُذرے تو اُس انجِیرکے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُؤا دیکھا۔
21. پطر س کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربیّ! دیکھ یہ انجِیرکا درخت جِس پر تُو نے لَعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے۔
22. یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو۔
23. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جا پڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تو اُس کے لِئے وُہی ہو گا۔