7. تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سرپر ڈالا۔
8. شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟۔
9. یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔
10. یِسُو ع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔
11. کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔
12. اور اِس نے تو میرے دفن کی تیّاری کے لئے یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا۔
13. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔
14. اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُودا ہ اسکریُوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ۔
15. اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دے دِئے۔
16. اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔
17. اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟۔
18. اُس نے کہا شہرمیں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے ۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
19. اور جَیسا یِسُو ع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔
20. جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔