12. تُم کیا سمجھتے ہو؟ اگر کِسی آدمی کی سَو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہُوئی کو نہ ڈُھونڈے گا؟۔
13. اور اگر اَیسا ہو کہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن ننانوے کی نِسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زِیادہ خُوشی کرے گا۔
14. اِسی طرح تُمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔
15. اگر تیرا بھائی تیرا گُناہ کرے تو جا اور خَلوت میں بات چِیت کر کے اُسے سمجھا ۔ اگر وہ تیری سُنے تو تُو نے اپنے بھائی کو پا لِیا۔
16. اور اگر نہ سُنے تو ایک دو آدمِیوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ ہر ایک بات دو تِین گواہوں کی زُبان سے ثابِت ہو جائے۔
17. اگر وہ اُن کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو تُو اُسے غَیر قَوم والے اور محصُول لینے والے کے برابر جان۔ منع کرنا اور اجازت دینا
18. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم زمِین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھے گااور جو کُچھ تُم زمِین پر کھولو گے وہ آسمان پر کُھلے گا۔
19. پِھر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص زمِین پر کِسی بات کے لِئے جِسے وہ چاہتے ہوں اِتفاق کریں تو وہ میرے باپ کی طرف سے جو آسمان پر ہے اُن کے لِئے ہو جائے گی۔
20. کیونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹّھے ہیں وہاں مَیں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔
21. اُس وقت پطر س نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟۔
22. یِسُو ع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔
23. پس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے نَوکروں سے حِساب لینا چاہا۔
24. اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرض دار حاضِرکِیا گیا جِس پر اُس کے دس ہزار توڑے آتے تھے۔
25. مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِئے اُس کے مالِک نے حُکم دِیا کہ یہ اور اِس کی بِیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کاہے سب بیچا جائے اور قرض وُصُول کر لِیا جائے۔
26. پس نَوکر نے گِر کر اُسے سِجدہ کیا اور کہا اَے خُداوند مُجھے مُہلت دے ۔ مَیں تیرا سارا قرض ادا کرُوں گا۔
27. اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کاقرض بخش دِیا۔
28. جب وہ نَوکر باہر نِکلا تو اُس کے ہم خِدمتوں میں سے ایک اُس کومِلا جِس پر اُس کے سَو دِینار آتے تھے۔اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کاگلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے۔
29. پس اُس کے ہم خِدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے ۔مَیں تُجھے ادا کر دُوں گا۔
30. اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قَیدخانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔
31. پس اُس کے ہم خِدمت یہ حال دیکھ کر بُہت غمگِین ہُوئے اور آ کر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُؤا تھا سُنا دِیا۔