17. یِسُو ع نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کجرَو نسل میں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔
18. یِسُوع نے اُسے جِھڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچّھا ہو گیا۔
19. تب شاگِردوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر خَلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟۔
20. اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہو گا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سِرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے نامُمکِن نہ ہو گی۔
21. (لیکن یہ قِسم دُعا کے سِوا اَور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی)۔
22. اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُو ع نے اُن سے کہا اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔
23. اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیاجائے گا ۔اِس پر وہ بُہت ہی غمگِین ہُوئے۔
24. اور جب کَفر نحُو م میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطر س کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟۔
25. اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُو ع نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اَے شمعُو ن تُو کیا سمجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا غَیروں سے؟۔
26. جب اُس نے کہا غَیروں سےتو یِسُو ع نے اُس سے کہا پس بیٹے بَری ہُوئے۔
27. لیکن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہوں تُو جِھیل پر جا کر بنسی ڈال اور جو مچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا ۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہیں دے۔