3. اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے ۔ تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہیں کر سکتے۔
4. اِس زمانہ کے بُرے اور زِناکار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یو ناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کونہ دِیا جائے گااور وہ اُن کوچھوڑ کر چلا گیا۔
5. اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بُھول گئے تھے۔
6. یِسُو ع نے اُن سے کہا خبردارفرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
7. وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہیں لائے۔
8. یِسُو ع نے یہ معلُوم کر کے کہا اَے کم اِعتقادو تُم آپس میں کیوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟۔
9. کیا اب تک نہیں سمجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹِیاں تُم کو یاد نہیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکرِیاں اُٹھائِیں؟۔
10. اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹِیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟۔
11. کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہیں سمجھتے کہ مَیں نے تُم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیرسے خبردار رہو۔
12. تب اُن کی سمجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہیں بلکہ فرِیسِیوں اورصدُوقیوں کی تعلِیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔
13. جب یِسُو ع قَیصر یہ فِلپَّی کے عِلاقہ میں آیا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ اِبنِ آدم کو کیا کہتے ہیں؟۔
14. اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیّا ہ بعض یِرمیا ہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔
15. اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو ؟۔
16. شِمعُو ن پطر س نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے۔
17. یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُو ن بریو ناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔
18. اور مَیں بھی تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطر س ہے اور مَیں اِس پتّھرپر اپنی کلِیسیا بناؤں گا اور عالَمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔
19. مَیں آسمان کی بادشاہی کی کُنجِیاں تُجھے دوں گااور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان بندھے گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کُھلے گا۔
20. اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں مسِیح ہُوں۔