11. اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟۔
12. پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بُہت ہی زِیادہ ہے ۔ اِس لِئے سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔
13. تب اُس نے اُس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا ۔اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند دُرُست ہو گیا۔
14. اِس پر فرِیسِیوں نے باہر جا کر اُس کے برخِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔ خُدا کا چُنا ہُؤا خادِم
15. یِسُو ع یہ معلُوم کر کے وہاں سے روانہ ہُؤا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس نے سب کو اچّھا کر دِیا۔
16. اور اُن کو تاکِید کی کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔
17. تاکہ جو یسعیا ہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ۔
18. دیکھو یہ میرا خادِم ہے جِسے مَیں نے چُنا ۔میرا پیارا جِس سے میرا دِل خُوش ہے۔مَیں اپنا رُوح اِس پرڈالوں گااور یہ غَیر قَوموں کو اِنصاف کی خبر دے گا۔
19. یہ نہ جھگڑا کرے گانہ شوراور نہ بازاروں میں کوئی اِس کی آواز سُنے گا۔
20. یہ کُچلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گااور دُھواں اُٹھتے ہُوئے سَن کو نہ بُجھائے گاجب تک کہ اِنصاف کی فتح نہ کرائے۔
21. اور اِس کے نام سے غَیر قَومیں اُمّیدرکھّیں گی۔