21. لیکن ہم کو اُمّید تھی کہ اِسرا ئیل کو مُخلصی یِہی دے گا اور علاوہ اِن سب باتوں کے اِس ماجرے کو آج تِیسرا دِن ہو گیاO
22. اور ہم میں سے چند عَورتوں نے بھی ہم کو حَیران کر دِیا ہے جو سویرے ہی قبر پر گئی تِھیںO
23. اور جب اُس کی لاش نہ پائی تو یہ کہتی ہُوئی آئِیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو بھی دیکھاO اُنہوں نے کہا وہ زِندہ ہےO
24. اور بعض ہمارے ساتِھیوں میں سے قبر پر گئے اور جَیسا عَورتوں نے کہا تھا وَیسا ہی پایا مگر اُس کو نہ دیکھاO
25. اُس نے اُن سے کہا اَے نادانو اور نبِیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سُست اِعتقادو!O
26. کیا مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخِل ہونا ضرُور نہ تھا؟O
27. پِھر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شرُوع کر کے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دِیںO
28. اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پُہنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہےO
29. اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا کہ ہمارے ساتھ رہ کیونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اب بُہت ڈھل گیا O پس وہ اندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہےO
30. جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر برکت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگاO
31. اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور اُنہوں نے اُس کوپہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائِب ہو گیاO
32. اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟O
33. پس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتِھیوں کو اِکٹھّا پایاO
34. وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُو ن کو دِکھائی دِیا ہےO
35. اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچاناO
36. وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُو ع آپ اُن کے بِیچ میں آ کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہوO
37. مگر اُنہوں نے گھبرا کر اور خَوف کھا کر یہ سمجھا کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہیںO
38. اُس نے اُن سے کہا تُم کیوں گھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمہارے دِل میں شک پَیدا ہوتے ہیں؟O