3. اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں O مُجھے بتاؤO
4. ےُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟O
5. اُنہوں نے آپس میں کہا کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟O
6. اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طرف سے تو سب لوگ ہم کو سنگسار کریں گے کیونکہ اُنہیں یقِین ہے کہ ےُوحنّا نبی تھاO
7. پس اُنہوں نے جواب دِیا ہم نہیں جانتے کہ کِس کی طرف سے تھاO
8. یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوںO
9. پِھر اُس نے لوگوں سے یہ تمثِیل کہنی شرُوع کی کہ ایک شخص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور ایک بڑی مُدّت کے لِئے پردیس چلا گیاO
10. اور پَھل کے مَوسم پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے پَھل کا حِصّہ اُسے دیں لیکن باغبانوں نے اُس کو پِیٹ کر خالی ہاتھ لَوٹا دِیاO
11. پِھر اُس نے ایک اَور نَوکر بھیجاO اُنہوں نے اُس کو بھی پِیٹ کر اور بے عِزّت کر کے خالی ہاتھ لَوٹا دِیاO
12. پِھر اُس نے تِیسرا بھیجا O اُنہوں نے اُس کو بھی زخمی کر کے نِکال دِیاO
13. اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجُوں گا O شاید اُس کا لِحاظ کریںO
14. جب باغبانوں نے اُسے دیکھا تو آپس میں صلاح کر کے کہا یِہی وارِث ہے O اِسے قتل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائےO
15. پس اُس کو تاکِستان سے باہر نِکال کر قتل کِیا Oاب تاکِستان کا مالِک اُن کے ساتھ کیا کرے گا؟O