18. جو کوئی اُس پتّھر پر گِرے گا اُس کے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گاO
19. اُسی گھڑی فقِیہوں اور سردار کاہِنوں نے اُسے پکڑنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل ہم پر کہیO
20. اور وہ اُس کی تاک میں لگے اور جاسُوس بھیجے کہ راست باز بن کر اُس کی کوئی بات پکڑیں تاکہ اُس کو حاکِم کے قبضہ اور اِختیار میں دے دیںO
21. اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم درُست ہے اور تُو کِسی کی طرف داری نہیں کرتا بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہےO
22. ہمیں قَیصر کو خراج دینا روا ہے یا نہیں؟O
23. اُس نے اُن کی مَکّاری معلُوم کر کے اُن سے کہاO
24. ایک دِینار مُجھے دِکھاؤ O اُس پر کِس کی صُورت اور نام ہے؟اُنہوں نے کہا قَیصر کاO
25. اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کروO
26. وہ لوگوں کے سامنے اُس قَول کو پکڑ نہ سکے بلکہ اُس کے جواب سے تعجُّب کر کے چُپ ہو رہےO
27. پِھر صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیںہوگی اُن میں سے بعض نے اُس کے پاس آ کر یہ سوال کِیا کہO
28. اَے اُستاد مُوسیٰ نے ہمارے لِئے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بیاہا ہُؤا بھائی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کابھائی اُس کی بِیوی کو کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرےO
29. چُنانچہ سات بھائی تھے O پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیاO
30. پِھر دُوسرے نے اُسے لِیا اور تِیسرے نے بھیO
31. اِسی طرح ساتوں بے اَولاد مَر گئےO
32. آخِر کو وہ عَورت بھی مَر گئیO