7. جب یُوتام کو اِس کی خبر ہُوئی تو وہ جا کر کوہِ گرزِ یم کی چوٹی پر کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کی اور پُکار پُکار کر اُن سے کہنے لگا اَے سِکم کے لوگو میری سُنو! تاکہ خُدا تُمہاری سُنے۔
8. ایک زمانہ میں درخت چلے تاکہ کِسی کومَسح کر کے اپنا بادشاہ بنائیں سو اُنہوں نے زَیتُون کے درخت سے کہا کہ تُو ہم پر سلطنت کر۔
9. تب زَیتُون کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی چِکناہٹ کو جِس کے باعِث میرے وسِیلہ سے لوگ خُدا اور اِنسان کی تعظِیم کرتے ہیں چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔
10. تب درختوں نے اِنجِیر کے درخت سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔
11. پر انجِیر کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مِٹھاس اور اچّھے اچّھے پَھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔
12. تب درختوں نے انگُور کی بیل سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔
13. انگُور کی بیل نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مَے کو جو خُدا اور اِنسان دونوں کو خُوش کرتی ہے چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔
14. تب اُن سب درختوں نے اُونٹ کٹارے سے کہا چل تُو ہی ہم پر سلطنت کر۔
15. اُونٹ کٹارے نے درختوں سے کہا اگر تُم سچ مُچ مُجھے اپنا بادشاہ مَسح کر کے بناؤ تو آؤ میرے سایہ میں پناہ لو اور اگر نہیں تو اُونٹ کٹارے سے آگ نِکل کر لُبنان کے دیوداروں کو کھا جائے۔
16. سو بات یہ ہے کہ تُم نے جو ابی ملِک کو بادشاہ بنایا ہے اِس میں اگر تُم نے راستی و صداقت برتی ہے اور یرُبّعل اور اُس کے گھرانے سے اچّھا سلُوک کِیا اور اُس کے ساتھ اُس کے اِحسان کے حق کے مُطابِق برتاؤ کِیا ہے۔
17. (کیونکہ میرا باپ تُمہاری خاطِر لڑا اور اُس نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی اور تُم کو مِدیان کے ہاتھ سے چُھڑایا۔
18. اور تُم نے آج میرے باپ کے گھرانے سے بغاوت کی اور اُس کے ستّر بیٹے ایک ہی پتّھر پر قتل کِئے اور اُس کی لَونڈی کے بیٹے ابی ملِک کوسِکم کے لوگوں کا بادشاہ بنایا اِس لِئے کہ وہ تُمہارا بھائی ہے)۔
19. سو اگر تُم نے یرُبّعل اور اُس کے گھرانے کے ساتھ آج کے دِن راستی اور صداقت برتی ہے تو تُم ابی ملِک سے خُوش رہو اور وہ تُم سے خُوش رہے۔
20. اور اگر نہیں تو ابی ملِک سے آگ نِکل کر سِکم کے لوگوں کو اور اہلِ مِلّو کو کھا جائے اور سِکم کے لوگوں اور اہلِ مِلّو کے بِیچ سے آگ نِکل کر ابی ملِک کو کھا جائے
21. پِھر یُوتام دَوڑتا ہُؤا بھاگا اور بیر کو چلتا بنا اور اپنے بھائی ابی ملِک کے خَوف سے وہِیں رہنے لگا۔